29 ستمبر، 2015، 12:26 AM

افغانستان اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ نہیں

افغانستان اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ نہیں

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ نہیں بلکہ دو ریاستوں کے تعلقات ہیں ۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات برادرانہ نہیں بلکہ دو ریاستوں کے تعلقات ہیں ۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ میری ڈکشنری میں دو ریاستوں کے درمیان تعلقات میں مایوسی کا لفظ نہیں اور ہمارے پاکستان کے ساتھ تعلقات دو  بھائیوں کے باہمی تعلق جیسے نہیں ہیں بلکہ یہ دو ریاستوں کے تعلقات ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک ہی موقف اپنائے اس سے قطع نظر کہ دہشت گردی میں کونسا گروہ ملوث ہے اور اس کا نشانہ وہ خود  بنتا ہے یا پھر کوئی اور ملک جب کہ افغانستان عالمی برادری کے ایک ذمہ دار ملک کا رویہ اپنائے ہوئے ہے اور ہمیں بہت زیادہ امید ہے کہ اس بات چیت کا پھل ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ملک میں تو دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اپنائے ہوئے ہے لیکن جو افغانستان کو برباد کر رہے ہیں ان کے لیے الگ موقف نہیں ہونا چاہیئے جب کہ پاکستان کے پاس اب انتخاب کا موقع ہے کہ وہ عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک کا کردار ادا کرتا ہے یا نہیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے بھی اتنا بڑا خطرہ ہے جتنا کہ افغانستان کے لیے، پشاور کے بچے اور ان کے فوجی ان کے لیے یاددہانی ہے کہ دہشت گردی کے معاملے میں اچھی یا بری کی تمیز نہیں کی جا سکتی اور جب تک امن کا حصول نہیں ہوتا اس وقت تک دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بھی رہیں گی اور ان کی مدد کا نظام بھی موجود رہے گا۔ افغان صدر نے طالبان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتخاب کریں کہ آیا وہ افغان ہیں یا عالمی شدت پسند اور علاقائی تسط کے آلۂ کار، اگر وہ افغان ہونے کا انتخاب کریں تو یہاں امن آجائے گا ورنہ وہ تنہا رہ جائیں گے کیونکہ ان کی حمایت کوئی نہیں کرے گا اور انھیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر بچوں اور معصوم لوگوں کو قتل کرنے پر وہ کس قدر غیر مقبول ہو چکے ہیں۔

News ID 1858478

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha